خانقاہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ روپڑ شریف کےموسس اول پیر طریقت رہبر شریعت خواجہ کمال الدین عثمانی رحمتہ اللہ علیہ ہیں جو کہ بانی ٔ روپڑ شریف خواجہ شیخ احمد جی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کے والد گرامی تھے۔ آپ کی پیدائش شاہ لال مقبوضہ کشمیر میں ہوئی، آپ کے تین صاحبزادے تھےمزید پڑھیں
پیر طریقت رہبر شریعت خواجہ کمال الدین عثمانی قادری کا مزار چکمرال واقع ہے جو کہ روپڑ شریف سے چار کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور آپ کے ساتھ ہی آپ کے چھوٹے صاحبزادے پیر طریقت رہبر شریعت خواجہ محمد عبداللہ عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کا مزار ہے۔ صاحبزادہ پیر امجد حسین عثمانی جو کہ آپکی اولاد میں سے ہیں سرکال شریف سے تعلق رکھتے ہیں، انھوں نے مزار شریف تعمیر کروایا، آپ فی الحال کویت مقیم
ہیں۔
حضرت خواجہ شیخ احمد جی قدس اﷲ سرہ العزیز حضرت خواجہ محمد نامدار نتھیالوی قدس اﷲ سراہ العزیز کے مرید اور خلیفہ بھی تھے۔ علوم ظاہری و باطنی کے جامع اور حقیقی اور مجازی رموز سے واقف اور جذب اور استغراق اور ذوق اور شوق کے اوصاف میں موصوف اور سخاوت میں مشہور تھے۔ مذہب حنفی میں فروغ رکھتے تھے اور طریقت میں حضرت خواجہ امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی کی طرح بدعت اور شرک کے فاطع اور اُمور شرعیہ میں مضبوط اور مستحکم تھے۔
مزید پڑھیں
آپ کا وصال مبارک 14 شوال 1284 ھ بمطابق 8 فروری 1868 عیسوی بروز ہفتہ آپ اس دنیا سے ہزاروں محبین کو داغ مفارقت دے گئے۔ آپ کا مزار مبارک روپڑ شریف میں اہل محبت کے لیے فیوض و برکات کا سر چشمہ ہے جہاں تشنگانِ عشق و مستی اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔ آپ کے تین صاحبزادے تھے اول خواجہ فقیر محمد عثمانی، دوئم خواجہ مفتی حافظ محمد امین عثمانی مستالوی، اور تیسرے خواجہ حبیب اللہ عثمانی۔ خواجہ فقیر محمد عثمانی رحمتہ اللہ علیہ اور خواجہ حبیب اللہ عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کا مزار مقدس روپڑ شریف میں ہے جبکہ خواجہ حافظ محمد امین عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کامزار مستال شریف اسلام آباد میں ہے۔
آپ کی ولادت با سعادت روپڑ شریف میں ہوئی، علم دین میں مہارت تامہ حاصل تھی عام فرمایا، اس دور میں ایک درس گاہ کا اجراء کیا جہاں اپنے زمانے کے بہت بڑے فقیہ تھے۔ آپ نے روپڑ شریف میں علم و عمل شریعت و طریقت کو سے دور و نزدیک سے آئے ہوئے تشنگان علم حاصل کر نے کے ساتھ ساتھ سلوک کو منازل بھی طے کرتے تھے۔ آپ سے ہزاروں محبین نے فیض پایہ ، آپ کے آٹھ صاحبزادے تھے
مزید پڑھیں
قبلہ عالم خواجہ فقیر محمد عثمانی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے تین صاحبزادگان پیر طریقت رہبر شریعت صاحبزادہ عبدالحق عثمانی رحمتہ اللہ علیہ اور پیر طریقت رہبر شریعت صاحبزادہ محمد سلیمان عثمانی رحمتہ اللہ علیہ اور پیر طریقت رہبر شریعت صاحبزادہ عبدالرب عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کو خلافت اور طریقت کے ارشاد کی اجازت تھی ، خواجہ محمد سلیمان جوانی میں ہی وصال فرما گئے تھے اور نرینہ اولاد بھی نہیں تھی، اس سے پہلے خواجہ عبدالحق عثمانی چک بیلی خان ہجرت فرما چکے تھے ، اسی وجہ سے پیر طریقت رہبر شریعت حافظ خواجہ محمد عبد الرب عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کو سجادہ نشین مقر ر کیا گیا۔ قبلہ عالم خواجہ فقیر محمد عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کا وصال 15 شوال 1315 ھ بمطابق 8مارچ 1898عیسوی بروز منگل ہوا۔ آپ کا مزار شریف بھی روپڑ شریف میں اپنے والد گرامی کے پہلو میں ہے۔
حضرت خواجہ محمد عبدالرب عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت 24 شعبان المکرم 1291 ہجری بمطابق 24 ستمبر 1874 عیسوی بروز جمعرات کو روپڑ شریف ہی میں ہوئی۔ آپ نے اپنے دور میں آخری عمر تک تبلیغ دین کا اس قدر بیڑا اٹھایا کہ شہر شہر اور گلی کوچوں کو ذکر اللہ سے منور کر دیا۔ آپ کی نگاہ میں یہ اثر تھا۔
مزید پڑھیں
نگاہ ولی میں یہ تاثیر دیکھی بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی
بے شمار غیر مسلموں کو مسلمان کیا، اگر کوئی غیر مذہب بھی زیارت کرتا تو اس کی زبان سے یہ جاری ہوتا کہ آپ کے جمال پاک سے حسن یوسف کی جھلک نظر آتی ہے۔ آپ کے ساتھ تبلیغی دورہ میں علمائے ربانی کی ایک جماعت ہوتی تھی جن میں نمایاں نام مولانا مولوی حافظ محمد بخش صاحب ساؤ والوی جن کا تعلق تحصیل پنڈدادنخان سے ہے اور مولانا عبدالرحیم صاحب چکوال والے، کے ہیں ۔ غیرہان مبلغین نے آپ کی معیت میں شب و روز اہل اسلام کو دین حق پر استقامت اور اتباع سنت مصطفوی پر عمل کی ہدایت فرمائی اور اولیاء اللہ کی صحبت سے لوگوں کو آگاہ کیا۔ آپ کو ایک نظر دیکھتے ہی ہزاروں بدنصیب با نصیب اور ہزاروں بدکار نیکوکار ہو جاتے۔ آپ کا تقویٰ اسحد تک تھا حقہ پینے الے اور مقطوع الریش کو نماز کی صف اول میں نہ کھڑا ہونے دیتے۔ آپ کے دور میں کوئی سنگی داڑھی منڈا نظر نہ آتا۔ جب کوئی دارھی منڈا آپ کے سامنے آتا تو آپ بڑے پیار سے اپنی ریش مبارک پر ہاتھ پھیرتے اور اس کے منہ پر بھی ہاتھ پھیر کر فرماتے کہ بیٹا تو حجام کو دانے زیادہ دیتا ہے۔ اس لیے وہ تیری دارھی کا صفایا کرتا ہے میں نے حجام کو کبھی دانے نہیں دیئے۔ اس لیے وہ میری داڑھی کو نہیں چھیڑتا۔آپ کے ان الفاظ میں اتنی برکت تھی کہ سینکڑوں بے ریش اسی وقت توبہ کر لیتے اور دوسری ملاقات میں باریش نظر آتے۔
آپ کاحسن و جمال رومی رحمۃ اللہ علیہ کے اس شعر کی تفسیر تھا۔
پیر کامل صورت ظل الہٰ یعنی دید پیر دیر کبریا
آپ بحمداللہ بے شمار کرامات اور کمالات کے حامل تھے۔ اگر آپ کے کمالات اور کرامات کی جھلکیاں دیکھنی ہوں تو فیض عثمانیہ اور کمالات عثمانیہ کا مطالعہ کریں۔
مزار مبارک پیر طریقت رہبر شریعت، حضرت پیر حافظ محمد عبدالرب عثمانی رحمتہ اللہ علیہ، سجادہ نشین دربار عالیہ نقشبندیہ روپڑ شریف
آپ کا وصال مبارک 6 رمضان المبارک1362ھ بمطابق 7 ستمبر 1943 عیسوی بروز منگل روپڑ شریف میں ہوا۔ آپ کی عمر شریف ستر سال چودہ دن تھی۔ آپ کا مزار پاک آپ کے آباؤ اجداد کے مزارات کے ساتھ واقع ہے ۔
مزید پڑھیں
حضرت خواجہ محمد عبدالرب عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کے چار صاحبزادے تھے پہلے حضرت صاحبزادہ محمدعبدالحنان جن کا وصال بحالت شباب ہوا۔ دورے جناب صاحبزادہ محمد عبدالحئی صاحب جو سجادہ نشین گزرے۔ آپکا مزار بھی دربار شریف کے باہر الگ دربار بنا ہوا ہے۔ تیسرے صاحبزادہ محمد عبدالقیوم بحالت طفولیت فوت ہوئے۔ چوتھے صاحبزادہ عبدالباقی صاحب جن کا وصال1968ء میں روپڑ شریف میں ہوا اور یہ بھی روضہ شریف کے قریب مدفون ہیں۔
سجادہ نشین چہارم خانقاہِ عالیہ نقشبندیہ روپڑ شریف محبوب ربانی غوث زماں شیخ المشائخ حضرت خواجہ حافظ محمدعبدالحئی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ
آپ کی ولادت باسعادت روپڑ شریف میں ہوئی ، آپ نے ابتدائی تعلیم دربار شریف میں ہی حاصل کی، بعد ازاں ادھوال سکول میں داخلہ لیا، جب آپ ساتویں جماعت کے طالب علم تھے تو سرکار دو عالم نور مجسم شفیع معظم جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ باباجی فرماتے ہیں میں سکول جارہا ہوں اور بڑالہ کی اترائی اتر رہا تھا کہ ایک قافلہ دکھائی دیا جس کے سالار کی خوبصورتی دیکھ کر میں بے خود سا ہو گیا کیفیت عجیب طاری ہو گئی، دیکھتا کیا یوں کہ دیکھتا ہی رہ گیا اور قافلہ گزر گیا میں آخری بندے سے پوچھتا ہوں کہ یہ پاک ہستی کون ہیں تو وہ فرمانے لگے یہ سرکار دو عالم ﷺ ہیں میں دوڑا ہوا سرکا ر ﷺ کے قریب پہنچتا ہوں حضورﷺ متوجہ ہوتے ہیں میں ملاقات کا شرف حاصل کرتا ہوں آپ ﷺ کرم فرماتے ہیں اور پوچھتے ہیں عبدالحئی کہاں جا رہے ہو؟ میں جواب دیتا ہوں حضور ﷺ سکول جا رہا ہوں۔ آپ فرماتے ہیں تیرے لیے تو ہم نے اور حصہ رکھا ہے تو کدھر جا رہا ہے۔ اچانک آنکھ کھل گئی قبلہ عالم خواجہ محمد عبدالرب عثمانی کو سارا واقع بیان کیا آپ نے مبارکباد دی اور حکم فرمایا آپ سے سکول بند اور دینی تعلیم کا آغاز کرو۔
دینی تعلیم آستانہ عالیہ میں ہی آغاز کیا لیکن کچھ ہی وقت میں احساس ہوا کہ گھر میں رہ کر تعلیم حاصل کر نا مشکل ہے، والد گرامی سے اجازت طلب کی کہ مدرسہ میں داخلہ لے لوں؟ لیکن قبلہ حضرت خواجہ محمد عبدالرب عثمانی رحمتہ اللہ علیہ نے اجازت نہیں فرمائی۔ بعد میں آپ تعلیم حاصل کرنے پنجائین چکوال تشریف لے گئے جہاں ابتدائی موقوف الیہ کتب سے مولانا قاضی ثنا اللہ رحمتہ اللہ علیہ سے استفادہ کیا پھر موہڑہ کدلتھی قاضی عبداللہ جو کہ قاضی ثنا اللہ رحمتہ اللہ علیہ کے بیٹے تھے، اُن سے استفادہ کیا۔ابتدائی کتب کے بعد مکمل موقوف الیہ اور فنون کا علم قاضی رسول احمد بھترالوی رحمتہ اللہ علیہ سے بھترال میں حاصل کیا(مخزن ِعلم و عمل، ص ۲۲)۔ اس کے بعدمولانا قاضی شمس الدین صاحب سے دارا والی مسجد پنڈیگھیب میں دورہ حدیث شریف شروع کی اُس وقت وہاں مشکوۃ شریف جاری تھی کچھ عرصہ استفادہ کیا لیکن دل مطمئن نہ ہواتو دورہ تفسیر قرآن شریف و دورہ حدیث شریف مولانا سیدمحمد ابوالبرکات شاہ صاحب حزب الاحناف لاہور چلے گئے توتقریباً ۲ یا اڑھائی سال میں سند فراغت حاصل کی۔ اس کے بعد حکمت کے لیے بمبئی کا سفر کیا جہا ں مولانا سید احمد صاحب کے پاس رہے وہاں آپکی رہائش خواجہ عبدالرب عثمانی کے مرید خاص حاجی دوست محمدکے پاس رہی وہاں اُن کا چاکلیٹ کا کارخانہ تھا، حاجی صاحب کا آبائی گاؤں موہڑہ مہیال مسہ کسوال گوجرخان ہے۔ قبلہ باباجی رحمتہ اللہ علیہ تقریباً تیرہ یا چودہ ماہ وہاں قیام پذیر رہے۔
مزید پڑھیں
علوم و فنون نے مکمل فراغت کے بعد آپ 1932 میں روپڑ شریف واپس تشریف لے آئے، اسی دوران آپ کی ہمشیرہ محترمہ کا انتقال ہو گیا۔ خواجہ محمد عبدالرب عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کو اپنی بیٹی کی موت کا بہت صدمہ ہوا، آپ ہر وقت اپنی نواسی کو اُٹھائے رکھتے اور خود ہی بچی کی کفالت کر نے لگے، لیکن اولیاء کرام پر اللہ رب العزت کی طرف سے آزمائش و ابتلاء بہت آتی ہیں وہ بچی بھی انتقال کر گئی، آپ اس کے بعد حالت استغراق میں رہے، اسی وجہ سے خواجہ محمد عبدالحئی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ والد گرامی کی حیات طیبہ میں ہی خانقاہی نظام کا انتظام انصرام کرنے لگے۔
آپ کو خلافت و اجازت کی سعادت اپنے والد مکرم حضرت خواجہ محمد عبدالرب عثمانی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل ہوئی تھی۔ اسلاف کی طرح تبلیغ دین کےلیے سال کا اکثر حصہ علمائے کرام کی رفاقت میں تبلیغ دین کی اور نہایت پسماندہ جگہ پر پہنچ کرذکر الٰہی سے بندگان ِخدا کے دلوں کو جلا بخشی اور سابقہ خواجگان کی سنت پر (تبلیغ دین) اس طرح تندہی سے عمل کیا جس کی مثال نایاب ہے۔ آپ نے عمر کے آخری حصے تک پیغامِ خداوندی سال بسال بندگان خدا کے کانوں تک پہنچایا۔ رفیق سفر علماء میں مولانا محمد بخش صاحب ساؤ والوی اور مولانا مولوی عبدالرحیم صاحب چکوالوی مولانا الحاج محمد منظور الٰہی صاحب شیرپوری اور علامہ قاری غلام حسین چشتی چک باقر شاہ نے رفاقت کی سعادت حاصل کی۔
آپ نے رہائشی مکانات کی تعمیر، عرس مبارک پر آنے والے مہمانوں کی قیام گاہیں اور خواجگان کے مزارات پر روضہ شریف کی تعمیر اور مسجد کی تعمیر از سرِ نو کا اہم کام بہت احسن طریقے سے کروایا۔
خواجہ محمد عبدالحئی عثمانی رحمتہ ا للہ علیہ کو اللہ تعالیٰ نے دو دفعہ حاضری حرمین شریفین کی سعادت سے ہمکنار فرمایا۔ پہلی دفعہ 1951 میں حج کیا اور دوسری دفعہ 1981 میں حج کی سعادت حاصل ہوئی
قبلہ حضرت صاحب کو رب ذوالجلال نے بے شمار کمالات اور کرامات سے نوازا ہے۔ آپ کے کمالات اور کرامات سے روشناس ہونا ہو تو فیض عثمانیہ اور کمالات عثمانیہ کا مطالعہ کریں۔
حضرت خواجہ محمد عبدلحئی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ نے زندگی کے آخری تین سال مورگاہ گزارے، حضرت خواجہ محمد عبدالحئی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ 19مارچ 2007ء کو بوقت صبح 11:05 بمطابق (29سفرالمظفر1428 ھ)پر اس دنیائے فانی سے ہزاروںمحبین و متوسلین کو داغ مفارقت دے گئے۔ انا للہ وان الیہ راجعون، آپ کا جنازہ پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ پیر غلام محی الدین سلطان دامت برکاتہم العالیہ مورگاہ شریف، نے20 مارچ 2007ء صبح 10:00 بجے روپڑ شریف بمطابق (یکم ربیع الاول 1428 ھ) کو پڑھایا آپ صاحبزادہ محمد عثمان عثمانی کے استاذ بھی ہیں۔ آپ کے جنازہ میں ہزاروں متوسلین کے علاوہ علاقہ بھر کے علماء و مشائخ اور عقیدت مندوں نے شرکت کی۔ 19 اور 20 مارچ کی درمیانی شب ساری رات ابر رحمت برستی رہی گویا کہ آسمان بھی رو رہا تھا لیکن جنازہ کے وقت اچانک بارش تھم گئی لوگوں نے دیکھا ایک بادل آپ کی چارپائی پر سایہ کیے ہوئے تھا۔
حضرت خواجہ محمد عبدالحئی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کے تین صاحبزادے ہیں۔ سب سے بڑے صاحبزادے جناب محمد مطیع الرحمن عثمانی صاحب، دوسرے جناب صاحبزادہ محمدعبدالقیوم عثمانی رحمتہ اللہ علیہ، تیسرے جناب صاحبزادہ محمد معصوم عثمانی صاحب، اللہ تعالیٰ اس خاندان عثمانیہ کو ہر قسم کے حوادث کی دست برد سے بچا کر تا قیام قیامت سلامت رکھے۔
ولادت 12فروری 1984 کو راولپنڈی میں ہوئی ۔پرورش دادا جی پیرخواجہ محمد عبدالحئی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ نے کی قبلہ والد گرامی بھی خدمت میں پیش پیش تھے لیکن سکونت دادا جی کے پاس رہی،بعد ازاں پڑھائی کی غرض سے صاحبزادہ محمد مطیع الرحمن عثمانی کی بڑی ہمشیرہ کی کفالت میں رہے۔
مزید پڑھیں
ابتدائی تعلیم راولپنڈی سے حاصل کی ، میٹرک ایف جی قائد اعظم پبلک سکول چکلالہ سکیم نمبر 3 سے پاس کیا۔ بی ایس (سی ایس) اور ایم ایس سی (کمپیوٹر سائنسز)کی سند یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب لاہورسے حاصل کی۔
ایم ایڈ (ٹیچر ایجوکیشن) AIOU اسلام آباد سے، ایم اے اسلامیات، یونیورسٹی آف سرگودھا سے ممتاز نمبروں سے پاس کیا۔ تجوید و قرات قاری اسد جان ڈھیروی جامعہ تعلیم القرآن ڈہوک کشمیریاں ، ابتدائی اسباق سرف و نحو علامہ مختار احمد قادری جامعہ سلطانیہ مورگاہ سے اور پھر باقاعدہ موقوف الیہ جامعہ رضویہ احسن القرآن دینہ، قاری محمد یوسف سیالوی، مفتی محمد سہیل احمد سیالوی سے حاصل کیا۔ روحانی اسباق سلوک اپنے شیخ کامل خواجہ محمد عبدالحئی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ سے دوران طالب علمی حاصل کیے۔
6 جون 2006 صبح سالانہ عرس شریف کی دعائیہ و اختتامی نشست میں پیر طریقت رہبر شریعت پیر محمد عبد الحئی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنا جانشین اپنے پوتے صا حبزادہ پیر محمد عثمان عثمانی کو مقرر فرماکر ہزاروں عقیدت مندوں کے سامنے دستاربندی فرمائی اور خلافت و اجازت بھی فرمائی، اور اپنے جملہ مریدین و متوسلین کو اتباع کا حکم فرمایا ۔
٭ جامعہ عثمانیہ محی العلوم روپڑ شریف کا قیام
٭ طہارت خانوں کا قیام
٭ مزار مبارک خواجہ پیر محمد عبدالحئی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کا قیام
٭ توسیعی منصوبہ جامع مسجد عثمانیہ روپڑ شریف
٭ جامعہ عثمانیہ محی العلوم روپڑ شریف، رہائشی بلاک کا قیام
٭ مستقل لنگر خانے کا قیام
٭ اساتذہ کی رہائشیں، لائبریری اور کمپیوٹر لیب اور ایڈمنسٹریشن بلاک کا قیام
٭مسجد و مدرسہ کے فرنٹ بلاک کا قیام
٭مسجد و مدرسہ کے سولر سسٹم کی تنصیب
مزید پڑھیں
آپ کو 2009میں پہلی بار حرمین شریفین حاضر ی کے بعد 2011، 2014، 2017، اور 2019 2021,اور 2023میں بھی یہ شرف حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ 2024میں 17 اپریل سے 27 اپریل 2024 تک مولی علی مشکل کشا اور عراق کی دیگر مقدس زیارات کا شرف بھی حاصل ہوا
اعزازی خلافتیں
٭ 2009میں بر موقع سالانہ عرس مبارک آستانہ عالیہ نتھیال شریف سے اعزازی دستار خلافت و اجازت عطا کی گئی۔
٭ 2011میں بر موقع سالانہ عرس مبارک آستانہ عالیہ چورا شریف (پیر سید اسد اللہ شاہ غالب)سے بھی اعزازی دستار خلافت و اجازت عطا کی گئی۔
٭ 2018میں بر موقع سالانہ عرس مبارک آستانہ عالیہ روپڑ شریف (پیر سیدمحمد حسنین فاروق شاہ مجددی)سے بھی اعزازی دستار خلافت عطا کی گئی۔
٭ اعزازی طور پر حضور خواجہ پیر محمد عبدالحئی عثمانی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے والد گرامی حضور خواجہ پیر محمد عبداالرب عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کی قبر مبارک پر جا کر تجدید بیعت بھی کروائی تا کہ فیوض و برکات کا یہ سلسلہ مزید ترقی کر سکے۔